اک آگ دیکھتا تھا اور جل رہا تھا میں

اک آگ دیکھتا تھا اور جل رہا تھا میں

وہ شام آئی مگر ہاتھ مل رہا تھا میں

یہ عمر کیسے گزاری بس اتنا یاد ہے اب

اداس رات کے صحرا پہ چل رہا تھا میں

بس ایک ضد تھی سو خود کو تباہ کرتا رہا

نصیب اس کے کہ پھر بھی سنبھل رہا تھا میں

بھری تھی اس نے رگ و پے میں برف کی ٹھنڈک

سو ایک برف کی صورت پگھل رہا تھا میں

خدا صفت تھا وہ لمحہ کہ جس میں گم ہو کر

زمیں سے آسماں کے دکھ بدل رہا تھا میں

میں ایک عہد تھا اک عہد کی علامت تھا

ہزار چہروں میں دن رات ڈھل رہا تھا میں

بس ایک ابر کے سائے نے آ لیا مجھ کو

عذاب اوڑھ کے گھر سے نکل رہا تھا میں

(433) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sabir Waseem. is written by Sabir Waseem. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sabir Waseem. Free Dowlonad  by Sabir Waseem in PDF.