پلکوں پر نم کیا پھیل گیا

پلکوں پر نم کیا پھیل گیا

ہر سمت دھواں سا پھیل گیا

مری ریکھا پوش ہتھیلی پر

اک شام کا سایا پھیل گیا

جو حرف چھپایا لوگوں سے

وہ چہرہ بہ چہرہ پھیل گیا

ترا نام لیا تو صحرا میں

اک سایہ اترا پھیل گیا

اب میرے اور خدا کے بیچ

اک ہجر کا لمحہ پھیل گیا

جب نئے سفر پر نکلا میں

رستوں پر صدمہ پھیل گیا

شاموں کی سرخی سمٹ گئی

راتوں کا قصہ پھیل گیا

میں پیاس بجھانے پہنچا تو

دریا میں صحرا پھیل گیا

اس ارض و سما کی وسعت میں

دکھ تیرا میرا پھیل گیا

(413) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sabir Waseem. is written by Sabir Waseem. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sabir Waseem. Free Dowlonad  by Sabir Waseem in PDF.