لہو میں ناچتی ہمیشگی اداس ہو کے رہ گئی

لہو میں ناچتی ہمیشگی اداس ہو کے رہ گئی

نہال کرنے والی نرم جھیل پیاس ہو کے رہ گئی

وہ لذتوں بھری محبتوں بھری ملن کی ایک شب

کبھی نہ پوری ہونے والی کوئی آس ہو کے رہ گئی

سمجھ رہا تھا میں جسے سہاگ رات کی وشال رت

مرے قریب آتے آتے وہ قیاس ہو کے رہ گئی

ہرے لباس میں لگی بھلی وہ ایک دودھیا کلی

نہ جانے کس طرف چلی کہ خشک گھاس ہو کے رہ گئی

اچھالنا جو چاہتا تھا میں عوام کے لیے ظفرؔ

مرے خیال کی وہ لہر حرف خاص ہو کے رہ گئی

(371) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sabir Zafar. is written by Sabir Zafar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sabir Zafar. Free Dowlonad  by Sabir Zafar in PDF.