خوبیوں کو مسخ کر کے عیب جیسا کر دیا

خوبیوں کو مسخ کر کے عیب جیسا کر دیا

ہم نے یوں عیبوں کی آبادی کو دونا کر دیا

طے تو یہ تھا ہر بدی کی انتہا تک جائیں گے

بے خیالی میں یہ کیسا کام اچھا کر دیا

مجھ سے کل محفل میں اس نے مسکرا کر بات کی

وہ مرا ہو ہی نہیں سکتا یہ پکا کر دیا

چلچلاتی دھوپ تھی لیکن تھا سایہ ہم قدم

سائباں کی چھاؤں نے مجھ کو اکیلا کر دیا

میں بھی اب کچھ کچھ سمجھنے لگ گیا ہوں اے طبیب

درد نے سینے میں اٹھ کر کیا اشارہ کر دیا

(647) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sabir. is written by Sabir. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sabir. Free Dowlonad  by Sabir in PDF.