دکھائے گی اثر دل کی پکار آہستہ آہستہ

دکھائے گی اثر دل کی پکار آہستہ آہستہ

بجیں گے آپ کے دل کے بھی تار آہستہ آہستہ

نکلتا ہے شگافوں سے غبار آہستہ آہستہ

تھمے گی آنکھ سے اشکوں کی دھار آہستہ آہستہ

رہی مشق ستم جاری اگر کچھ دن جناب ایسے

ملیں گے خاک میں سب جاں نثار آہستہ آہستہ

مقدر اس کا مرجھانا ہی تو ہے بعد کھلنے کے

کلی پر یا خدا آئے نکھار آہستہ آہستہ

بنا ہے ناظم گلشن کوئی صیاد اب شاید

پرندے ہو رہے ہیں سب فرار آہستہ آہستہ

محبت کے مریضوں کا مداوا ہے ذرا مشکل

اترتا ہے صداؔ ان کا بخار آہستہ آہستہ

(496) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sada Ambalvi. is written by Sada Ambalvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sada Ambalvi. Free Dowlonad  by Sada Ambalvi in PDF.