طبیعت رفتہ رفتہ خوگر غم ہوتی جاتی ہے

طبیعت رفتہ رفتہ خوگر غم ہوتی جاتی ہے

وہی رنج و الم ہے پر خلش کم ہوتی جاتی ہے

خوشی کا وقت ہے اور آنکھ پر نم ہوتی جاتی ہے

کھلی ہے دھوپ اور بارش بھی چھم چھم ہوتی جاتی ہے

اجالا علم کا پھیلا تو ہے چاروں طرف یارو

بصیرت آدمی کی کچھ مگر کم ہوتی جاتی ہے

کریں سجدہ کسی بت کو گوارہ تھا کسے لیکن

جبیں کو کیا کریں جو خود بہ خود خم ہوتی جاتی ہے

تجھے ہے فکر میری مجھ سے بڑھ کر اے مرے مولا

مجھے درکار ہے جو شے فراہم ہوتی جاتی ہے

اٹھی کیا اک نگاہ لطف پھر اپنی طرف یارو

کہ ہر ٹوٹی ہوئی امید قائم ہوتی جاتی ہے

بڑا گھاٹے کا سودا ہے صداؔ یہ سانس لینا بھی

بڑھے ہے عمر جیوں جیوں زندگی کم ہوتی جاتی ہے

(556) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sada Ambalvi. is written by Sada Ambalvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sada Ambalvi. Free Dowlonad  by Sada Ambalvi in PDF.