یوں تو اک عمر ساتھ ساتھ ہوئی

یوں تو اک عمر ساتھ ساتھ ہوئی

جسم کی روح سے نہ بات ہوئی

کیوں خیالوں میں روز آتے ہیں

اک ملاقات جن کے ساتھ ہوئی

کتنا سوچا تھا دل لگائیں گے

سوچتے سوچتے حیات ہوئی

لاکھ تاکید حسن کرتا رہا

عشق سے خاک احتیاط ہوئی

اک فقط وصل کا نہ وقت ہوا

دل ہوا روز روز رات ہوئی

کیا بتائیں بساط ذرہ کی

ذرہ ذرہ سے کائنات ہوئی

شاید آئی ہے رت چناؤ کی

کل جو کوچے میں واردات ہوئی

کیا تھی مشکل وصال حق میں صداؔ

تجھ سے بس رد نہ تیری ذات ہوئی

(520) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sada Ambalvi. is written by Sada Ambalvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sada Ambalvi. Free Dowlonad  by Sada Ambalvi in PDF.