بستر بچھا کے رات وہ کمرے میں سو گیا

بستر بچھا کے رات وہ کمرے میں سو گیا

سبزہ پہ موسموں کا لہو خشک ہو گیا

گم نام دن کی پچھلی قطاروں کا فاصلہ

آواز کی حدوں سے بہت دور ہو گیا

بائیں طرف کے راستے سانسوں میں بٹ گئے

اگلے قدم کی چاپ پہ وہ خون رو گیا

سورج کا ظلم سر کو جھلستا رہا مگر

دن دھوپ کے اتھاہ سمندر کو ڈھو گیا

سڑکوں کی بھیڑ کھا گئی پہچان فرد کی

سوچوں کا شور شکل کی رونق کو رو گیا

ہر گھر کے راستے میں ندی آ کھڑی ہوئی

ہر راستہ نہ جانے کہاں جا کے کھو گیا

ان پانیوں کے بھید کوئی جانتا نہیں

واپس کبھی نہ لوٹ سکا ان میں جو گیا

(537) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sadiq. is written by Sadiq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sadiq. Free Dowlonad  by Sadiq in PDF.