الفاظ کی ولادت

اس نے

رمتے جوگی کے آگے

روٹیاں رکھ دیں

اور بہتے پانی کے سامنے

ایک دیوار کھڑی کر کے

فاتحانہ انداز میں کہا:

دیکھو! میں نے دونوں کو روک دیا ہے

اور اب تمہاری باری ہے

یہ کہہ کر اس نے

میرے تمام رنگ کیچڑ میں الٹ دیے

میں نے دوڑ کر قلم اٹھانا چاہا

لیکن اس نے

میرے ہاتھوں کے پہونچے اتروا دیے

میں زور زور سے چیخنے لگا

تو اس نے میری زبان کاٹ کر پھینک دی

اور مجھے مضبوط اندھیروں سے جکڑ دیا

سالہا سال سے

گھٹا ٹوپ خاموشیاں بسر کرتا ہوا

میں دیکھ رہا ہوں

کیچڑ میں بکھرے ہوئے رنگوں کے بیچ

میری کٹی ہوئی زبان

درد زہ سے تڑپ رہی ہے

الفاظ کی ولادت کا دن

قریب آ گیا ہے

(539) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sadiq. is written by Sadiq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sadiq. Free Dowlonad  by Sadiq in PDF.