ایک وصیت

دونوں ہاتھوں میں ننگی تلواریں سونت کر

میں اندھیرے پر ٹوٹ پڑا

اسے ٹکڑے ٹکڑے کر دینا چاہا

لیکن اس نے میرا ہر وار خالی کر دیا

میں نے ہاتھ میں بندوق اٹھا لی

اور اس پر دیوانہ وار گولیاں برسانے لگا

سوچا تھا، اس کا جسم چھلنی کر ڈالوں گا

لیکن اس میں ایک بھی سوراخ نہ کر سکا

پھر میں نے مشعل اٹھا لی

اور ایک زبر دست ارادہ لیے آگے بڑھا

چاہا تھا اس کا چہرہ جھلس دوں گا

اور اسے زندہ جلا کر راکھ کر دوں گا

مجھے یوں بپھرا ہوا دیکھ

اندھیرا سہم کر پیچھے ہٹ گیا

لیکن دوسرے ہی لمحے

اس نے زور سے پھونک مار کر، مشعل بجھا دی

پھر میں نے ایک اور منصوبہ بنایا

چپکے چپکے ایک سرنگ تیار کی

لیکن مجھے گمان بھی نہ تھا

کہ ڈائنا مائٹ کے فیتے کو آگ دکھانے سے پہلے

اندھیرا سرنگ میں پانی بھر دے گا

آج میری رخصت کا وقت آ پہنچا ہے

لوگ!

جب کوئی نوجوان، اندھیرے کو للکارے

تو تم، اسے میری مثال نہ دینا

(480) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sadiq. is written by Sadiq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sadiq. Free Dowlonad  by Sadiq in PDF.