کس منہ سے زندگی کو وہ رخشندہ کہہ سکیں

کس منہ سے زندگی کو وہ رخشندہ کہہ سکیں

جو مہر و ماہ کو بھی نہ تابندہ کہہ سکیں

وہ دن بھی ہوں غبار چھٹیں آندھیاں ہٹیں

اور گل کو رنگ و بو کا نمائندہ کہہ سکیں

تازہ رکھیں سدا خلش زخم کو کہ ہم

جو اب نہ کہہ سکے کبھی آئندہ کہہ سکیں

زنداں میں کوئی روزن زنداں تو ہو کہ لوگ

جس حال میں بھی دیکھیں ہمیں زندہ کہہ سکیں

ہر شے بدل رہی ہے عجب عجلتوں میں رنگ

کوئی تو نقش ہو جسے پائندہ کہہ سکیں

دل کے سوا ہے کون سا ایسا چراغ شام

بے نور ہو کے بھی جسے رخشندہ کہہ سکیں

صدیوں نوا گروں کو میسر نہ آ ملے

وہ گیت جن کو حسرت سازندہ کہہ سکیں

اس دور میں ہر اک کو ہے خود اپنی جستجو

کوئی نہیں جسے ترا جوئندہ کہہ سکیں

ہر سو اداس چہرے ہیں اتنے کہ اب نسیمؔ

کس کو دیار درد کا باشندہ کہہ سکیں

(534) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sadique Naseem. is written by Sadique Naseem. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sadique Naseem. Free Dowlonad  by Sadique Naseem in PDF.