جب سماعت تری آواز تلک جاتی ہے

جب سماعت تری آواز تلک جاتی ہے

جانے کیوں پاؤں کی زنجیر چھنک جاتی ہے

پھر اسی غار کے اسرار مجھے کھینچتے ہیں

جس طرف شام کی سنسان سڑک جاتی ہے

جانے کس قریۂ امکاں سے وہ لفظ آتا ہے

جس کی خوشبو سے ہر اک سطر مہک جاتی ہے

مو قلم خوں میں ڈبوتا ہے مصور شاید

آنکھ کی پتلی سے تصویر چپک جاتی ہے

داستانوں کے زمانوں کی خبر ملتی ہے

آئینے میں وہ پری جب بھی جھلک جاتی ہے

خشک پتوں میں کسی یاد کا شعلہ ہے سعیدؔ

میں بجھاتا ہوں مگر آگ بھڑک جاتی ہے

(607) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saeed Ahmad. is written by Saeed Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saeed Ahmad. Free Dowlonad  by Saeed Ahmad in PDF.