خودی میرا پتہ دیتی ہے اب بھی

خودی میرا پتہ دیتی ہے اب بھی

مجھے مجھ سے ملا دیتی ہے اب بھی

گزشتہ موسموں کی نرم خوشبو

تعلق کا پتہ دیتی ہے اب بھی

کبھی رہ رہ کے اک گمنام خواہش

سفر کا حوصلہ دیتی ہے اب بھی

یہ آوارہ مزاجی دشت جاں میں

نیا جادو جگا دیتی ہے اب بھی

امید صبح نو ہر شام غم میں

تھکن ساری مٹا دیتی ہے اب بھی

چمک خوش رنگ لہجے کی تمہارے

نئی شمعیں جلا دیتی ہے اب بھی

غزل کے دل ربا لہجے کی شوخی

سخن کا سلسلہ دیتی ہے اب بھی

(408) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saeed Arifi. is written by Saeed Arifi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saeed Arifi. Free Dowlonad  by Saeed Arifi in PDF.