میں دوست سے نہ کسی دشمنی سے ڈرتا ہوں

میں دوست سے نہ کسی دشمنی سے ڈرتا ہوں

بس اس زبان کی بے پردگی سے دبتا ہوں

میں دور دور سے خود کو اٹھا کے لاتا رہا

کہ ٹوٹ جاؤں تو پھر دور تک بکھرتا ہوں

یہ سب اشارے مرے کام کیوں نہیں آتے

یقیں کی مانگ کو رسم گماں سے بھرتا ہوں

میں اتنی دور نکل آیا شہر ہستی سے

خود اپنی ذات سے اکثر لپٹ کے روتا ہوں

ابھی زمانہ مرے ساتھ چلنے والا ہے

میں اس خیال سے جیتا ہوں اور نہ مرتا ہوں

زمانہ ڈھونڈ رہا ہے مجھے مکانوں میں

میں شہر ذات کے اندھے کنویں میں رہتا ہوں

ہمارے راستے جب سے جدا ہوئے ہیں سعیدؔ

میں اپنی ذات کو محسوس کر تو سکتا ہوں

(464) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saeed Naqvi. is written by Saeed Naqvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saeed Naqvi. Free Dowlonad  by Saeed Naqvi in PDF.