میں زندہ ہوں

میں سنتا ہوں سو زندہ ہوں

میں سونگھوں ہوں سو زندہ ہوں

اور لمس بھی زندہ ہے میرا

حیرانی اب تک باقی ہے

ہے میری بصیرت اب بھی جواں

اور چکھنے سے پرہیز کہاں

پر سوچنا مجھ کو دوبھر ہے

کہ سوچ کی راہیں مشکل ہیں

جو سوچتے ہیں کب جیتے ہیں

یا زہر کا پیالہ پیتے ہیں

یا صدمے سے مر جاتے ہیں

میں زندہ رہنا چاہتا ہوں

تو ریت میں دے کر سر اپنا

میں سنتا ہوں میں سونگھتا ہوں

اک لمس بصیرت باقی ہے

میں سنتا ہوں میں سونگھتا ہوں

میں زندہ ہوں میں زندہ ہوں

مجھ کو نہیں جینے کی پروا

میں زندہ رہنا چاہتا ہوں

(448) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saeed Naqvi. is written by Saeed Naqvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saeed Naqvi. Free Dowlonad  by Saeed Naqvi in PDF.