ہجر تنہائی کے لمحوں میں بہت بولتا ہے

ہجر تنہائی کے لمحوں میں بہت بولتا ہے

رنگ اس کا کئی رنگوں میں بہت بولتا ہے

میں اسے چپ کے حوالے سے بھی کیسے لکھوں

وہ تو ایسا ہے کہ حرفوں میں بہت بولتا ہے

ایک لو ہے کہ سر بام تھرکتی ہے بہت

اک دیا ہے کہ دریچوں میں بہت بولتا ہے

اپنی آواز سنائی نہیں دیتی مجھ کو

ایک سناٹا کہ گلیوں میں بہت بولتا ہے

ایک ہی لے سے ہے مانوس مرا تار نفس

ایک ہی سر میرے کانوں میں بہت بولتا ہے

چاٹ لیتی ہے مرا جسم مرے پیڑ کی دھوپ

میرا سایہ برے وقتوں میں بہت بولتا ہے

اکثر اوقات مری ذات کا اک خالی پن

میری ٹوٹی ہوئی چیزوں میں بہت بولتا ہے

دل مرا اس کی طرح پھول کے مانند ہے قیسؔ

جو مری بند کتابوں میں بہت بولتا ہے

(470) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saeed Qais. is written by Saeed Qais. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saeed Qais. Free Dowlonad  by Saeed Qais in PDF.