آدمی کا نشہ

دو شرابی درخت

اپنا بڑا سر ہلا ہلا کر جھوم رہے ہیں

سورج کے جام سے

آج انہوں نے

کچھ زیادہ ہی چڑھا لی ہے

اب وہ

اپنی شاخوں میں بیٹھے

پرندوں کی چہکار سے زیادہ

سڑک پر چلتے ٹریفک کے شور کو

انہماک سے سن رہے ہیں

دونوں شرابی درخت

جڑوں سمیت

سڑک پر آ گرے ہیں

ٹریفک جام ہو جاتا ہے

بسیں، کاریں

اسکوٹر اور سائیکلیں رک جاتی ہیں

ہارن بجنا شروع ہو جاتے ہیں

مگر نشے میں دھت درخت

جڑوں سمیت

سڑک کے بیچوں بیچ پڑے ہیں

میں نے درخت سے ایک شاخ توڑی

اور ساری رات

اپنے آس پاس رینگنے والے کیڑوں کو

مارنے میں گزار دی

صبح دوسرے کیڑوں کے ساتھ ساتھ

مجھے اس کی لاش اپنے پیروں کے آس پاس ہی ملی

جس کے حکم پر میں نے اپنے مشکیزے کا پانی

ریت پر گرا دیا تھا

اور ننگے پیر اس کے پیچھے ہو لیا تھا

شاید میں نے اندھیرے میں

درخت کی شاخ سے اسے بھی کچل دیا تھا

میں نے درخت کو دیکھا

مگر وہاں تو سرے سے کوئی درخت تھا ہی نہیں

میں نے آگے بڑھنے کی ٹھانی

پھر مجھے اندازہ ہوا

کوئی میرے ساتھ ساتھ چل رہا ہے

میں نے اسے مخاطب کیا

اور اسے مشکیزے کا پانی ضائع کرنے کا حکم دیا

اور اس کے آگے آگے چلنے لگا

(441) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saeeduddin. is written by Saeeduddin. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saeeduddin. Free Dowlonad  by Saeeduddin in PDF.