گاتا ہوا پتھر

دریا کچھ نہیں

اس کے جل کی مٹھاس کچھ نہیں

اس کی مچھلیاں اور اس کا بپھراؤ کچھ نہیں

میں جب ایک گاتا ہوا پتھر اس میں پھینکتا ہوں

تو دریا ایک گیت بن جاتا ہے

جو اپنے اتار چڑھاؤ اور بپھراؤ میں

زندگی سے کم پر شور نہیں

اور زندگی کا یہی شور دریا ہے

یہی مچھلی یہی مچھیرا

یہی میٹھا جل

اور یہی شاعری ہے

(469) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saeeduddin. is written by Saeeduddin. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saeeduddin. Free Dowlonad  by Saeeduddin in PDF.