ٹریپ

سانپ کا زہر

ہمارے جسم میں داخل ہو کر

مستی میں نعرہ لگاتا ہے

خون کی ہر بوند میں اترتے ہوئے

لطف و انبساط سے

ناچنے لگتا ہے

ہمارا بدن

اس کے لیے

تمام شریانوں کے در کھول دیتا ہے

مدافعت کے لیے بنائے گئے تمام مورچے

منہدم ہو جاتے ہیں

چند گھنٹوں میں

سارا جسم تاراج ہو جاتا ہے

تھکن سے چور زہر

ایک نیند لینے کا فیصلہ کرتا ہے

لیکن اس کی نیند جلد ہی ٹوٹ جاتی ہے

ہمارے بدن کا تعفن اس کی برداشت سے باہر ہے

جسم کے اندھیرے میں

سانپ کا زہر

ٹھوکریں کھاتا پھرتا ہے

اسے جسم سے باہر نکلنے کا راستہ نہیں ملتا

وہ دوڑ دوڑ کر ہانپ جاتا ہے

ایک مردہ بدن میں

ایڑیاں رگڑ رگڑ کر

بالآخر

خود بھی مر جاتا ہے

(478) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saeeduddin. is written by Saeeduddin. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saeeduddin. Free Dowlonad  by Saeeduddin in PDF.