اوس کی تمنا میں جیسے باغ جلتا ہے

اوس کی تمنا میں جیسے باغ جلتا ہے

تو نہ ہو تو سینے کا داغ داغ جلتا ہے

چاند چل دیا چپ چاپ سو گئے ستارے بھی

رات کی سیاہی میں دل کا داغ جلتا ہے

موت اک کہانی ہے زیست جاودانی ہے

اک چراغ بجھتا ہے اک چراغ جلتا ہے

قتل گاہ سے لے کر قاتلوں کے دامن تک

خون ناحق فرہاد کا سراغ جلتا ہے

ساتھیوں سے دوری میں اک جہاں سے دوری ہے

مے میں دم نہیں ساقی اور ایاغ جلتا ہے

(453) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Safdar Meer. is written by Safdar Meer. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Safdar Meer. Free Dowlonad  by Safdar Meer in PDF.