خاک میں ملتی ہیں کیسے بستیاں معلوم ہو

خاک میں ملتی ہیں کیسے بستیاں معلوم ہو

آنے والوں کو ہماری داستاں معلوم ہو

جو ادھر کا اب نہیں ہے وہ کدھر کا ہو گیا

جو یہاں معدوم ہو جائے کہاں معلوم ہو

مرحلہ تسخیر کرنے کا اسے آسان ہے

گر تجھے اپنا بدن سارا جہاں معلوم ہو

جو الگ ہو کر چلے سب گھومتے ہیں اس کے گرد

یوں جدا ہو کر گزر کہ درمیاں معلوم ہو

کتنی مجبوری ہے لا محدود اور محدود کی

بیکراں جب ہو سکیں تب بیکراں معلوم ہو

ایک دم ہو روشنی تو کیا نظر آئے ملالؔ

کیا سمجھ پاؤں جو سب کچھ ناگہاں معلوم ہو

(759) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sagheer Malal. is written by Sagheer Malal. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sagheer Malal. Free Dowlonad  by Sagheer Malal in PDF.