اک خواب کے موہوم نشاں ڈھونڈ رہا تھا

اک خواب کے موہوم نشاں ڈھونڈ رہا تھا

میں حد یقیں پر بھی گماں ڈھونڈ رہا تھا

سائے کی طرح بھاگتے ماحول کے اندر

میں اپنے خیالوں کا جہاں ڈھونڈ رہا تھا

جو راز ہے وہ کھل کے بھی اک راز ہی رہ جائے

اظہار کو میں ایسی زباں ڈھونڈ رہا تھا

مرہم کی تمنا تھی مجھے زخم سے باہر

درماں تھا کہاں اور کہاں ڈھونڈ رہا تھا

شاید کہ وہ واقف نہیں آداب سفر سے

پانی میں جو قدموں کے نشاں ڈھونڈ رہا تھا

کب تھا اسے اندازہ سحرؔ سنگ فلک کا

شیشے کے مکاں میں جو اماں ڈھونڈ رہا تھا

(429) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sahar Ansari. is written by Sahar Ansari. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sahar Ansari. Free Dowlonad  by Sahar Ansari in PDF.