نہ دوستی سے رہے اور نہ دشمنی سے رہے

نہ دوستی سے رہے اور نہ دشمنی سے رہے

ہمیں تمام گلے اپنی آگہی سے رہے

وہ پاس آئے تو موضوع گفتگو نہ ملے

وہ لوٹ جائے تو ہر گفتگو اسی سے رہے

ہم اپنی راہ چلے لوگ اپنی راہ چلے

یہی سبب ہے کہ ہم سرگراں سبھی سے رہے

وہ گردشیں ہیں کہ چھٹ جائیں خود ہی بات سے ہات

یہ زندگی ہو تو کیا ربط جاں کسی سے رہے

کبھی ملا وہ سر رہ گزر تو ملتے ہی

نظر چرانے لگا ہم بھی اجنبی سے رہے

گداز قلب کہے کوئی یا کہ ہرجائی

خلوص و درد کے رشتے یہاں سبھی سے رہے

(451) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sahar Ansari. is written by Sahar Ansari. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sahar Ansari. Free Dowlonad  by Sahar Ansari in PDF.