ہوا نے سینے میں خنجر چھپا کے رکھا ہے

ہوا نے سینے میں خنجر چھپا کے رکھا ہے

یہ دیکھنا ہے کہ اب وار کس پہ کرتا ہے

خبر یہ عام ہے پھر بھی یہ کیسا پردہ ہے

کہ ٹوٹا آئنہ اس نے سنبھال رکھا ہے

زباں بھی چپ ہے فضا پر ہے خامشی طاری

ہے کس کا خوف تجھے کیوں کسی سے ڈرتا ہے

تمہارے پاؤں کے نیچے کہیں زمیں ہی نہیں

سفر کا کر کے تو کیسے ارادہ بیٹھا ہے

ہوئی ہے شام دریچوں پہ چاند چمکے ہے

ہے کس کا سایہ جو شب بھر سسکتا رہتا ہے

کہاں کہاں نہ پرندوں نے پنکھ پھیلائے

مگر یہ کیا کہ کسی شاخ پر ٹھکانا ہے

(532) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sahiba Sheheryar. is written by Sahiba Sheheryar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sahiba Sheheryar. Free Dowlonad  by Sahiba Sheheryar in PDF.