خوشبو ہے شرارت ہے رنگین جوانی ہے

خوشبو ہے شرارت ہے رنگین جوانی ہے

یادوں کے پرستاں میں شیشے کی کہانی ہے

ماضی کی حقیقت ہے اس دور میں افسانہ

سیتا بھی کہانی ہے مریم بھی کہانی ہے

دشمن سے خطر والو لمحوں پہ نظر رکھنا

ہر لمحۂ ہستی بھی تلوار کا پانی ہے

ہونٹوں کا مہک اٹھنا آنچل کا ڈھلک جانا

ان پاک گناہوں کی تاریخ پرانی ہے

اس شوخ کے متوالو رگ رگ سے لہو مانگو

پتھر پہ غم دل کی تصویر بنانی ہے

برسات میں بھیگا ہے دوشیزہ بدن اس کا

ناصح کو بھی بلوا لو اب آگ میں پانی ہے

تاریخ بدایوں میں معروف سخن ور ہیں

سیفیؔ کی نظر لیکن گرویدۂ فانیؔ ہے

(532) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saifi Premi. is written by Saifi Premi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saifi Premi. Free Dowlonad  by Saifi Premi in PDF.