آنکھوں کو خواب ناک بنانا پڑا مجھے

آنکھوں کو خواب ناک بنانا پڑا مجھے

سو رتجگوں سے ربط بڑھانا پڑا مجھے

شاید ہوا تھی ایک بہانے کی منتظر

کچھ اس لیے بھی دیپ جلانا پڑا مجھے

اس کی لگائی آگ نے شہروں کو آ لیا

ملا کو جا کے دین سکھانا پڑا مجھے

دل شوخیوں سے باز نہ آتا تھا اس لیے

اس کو دیار عشق میں لانا پڑا مجھے

سنتی نہیں تھی خلق خدا چیخ چیخ کر

اب آسمان سر پہ اٹھانا پڑا مجھے

اک تابناک عشق کے اس اختتام پر

کچھ دل کا حوصلہ بھی بڑھانا پڑا مجھے

دریافت ایک شخص کو کرنا تھا دوستو

سو آئنے کے سامنے جانا پڑا مجھے

(537) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saim Ji. is written by Saim Ji. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saim Ji. Free Dowlonad  by Saim Ji in PDF.