ری سائیکلبن

لفظ واپس نہیں ہوا کرتے

تلخیوں میں گھلے ہوئے لہجے

ظرف کے ہاتھ کیا ہی ماہر ہوں

پھول بن کر نہیں کھلا کرتے

حذف کرنے کا آسرا لے کر

کوئی تحریر لکھ نہیں دینا

بھول جانے کی التجا لے کر

مت کہو کوئی حرف نا بینا

کل جو خالی گیا تھا وار کوئی

کارگر آج ہو بھی سکتا ہے

بھولی بسری گواہیوں کا شجر

بار ور آج ہو بھی سکتا ہے

نظر انداز ہونے والا درد

معتبر آج ہو بھی سکتا ہے

وقت کی دھول میں الجھ کر بھی

زندہ رہتا ہے سانس لیتا ہے

نقش آواز کا ہو حرف کا ہو

لاکھ غائب کرو نگاہوں سے

دل کے اندر کہیں پہ رہتا ہے

نقش بن کر نہیں مٹا کرتے

(555) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saima Asma. is written by Saima Asma. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saima Asma. Free Dowlonad  by Saima Asma in PDF.