نظر کو تیر کر کے روشنی کو دیکھنے کا

نظر کو تیر کر کے روشنی کو دیکھنے کا

سلیقہ ہے ہمیں بھی زندگی کو دیکھنے کا

کسی جلتے ہوئے لمحے پہ اپنے ہونٹ رکھ دو

اگر ہے شوق جامد خامشی کو دیکھنے کا

سماعت میں کھنکتی روشنی سے ہو گیا ہے

دوبالا لطف مٹی کی نمی کو دیکھنے کا

نہ جانے لوٹ کر کب آئے گا موسم خجستہ

تری آنکھوں کی شائستہ ہنسی کو دیکھنے کا

سنا ہے شوق تھا ان کو ہنر آتا نہیں تھا

سنہرے ذہن کی وارفتگی کو دیکھنے کا

یقیں آتا نہیں لیکن ملا تھا ایک موقع

شگفتہ شہر کی بے منظری کو دیکھنے کا

بڑا ارمان تھا ساجدؔ تمہیں کیا ڈر گئے کیا

شب تاباں ہوا کی خودکشی کو دیکھنے کا

(403) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajid Hameed. is written by Sajid Hameed. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajid Hameed. Free Dowlonad  by Sajid Hameed in PDF.