میاں وہ جان کترانے لگی ہے

میاں وہ جان کترانے لگی ہے

تمنا مجھ کو سمجھانے لگی ہے

شرافت اس قدر رسوا ہوئی ہے

عمل پر اپنے شرمانے لگی ہے

جوانی کی میاں دہلیز پر ہے

غزل اب میری اترانے لگی ہے

خدارا چھوڑ دیجے شوخ حسرت

جو بو کافور کی آنے لگی ہے

سدھارا ہے اسے دو چار دس نے

تمہاری یہ غزل پانے لگی ہے

ترا دیدار ہو حسرت بہت ہے

چلو کہ نیند بھی آنے لگی ہے

خریدی جا رہی ہے سبزیوں سی

غزل بازار میں آنے لگی ہے

(506) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajid Premi. is written by Sajid Premi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajid Premi. Free Dowlonad  by Sajid Premi in PDF.