ہے جرم محبت تو سزا کیوں نہیں دیتے

ہے جرم محبت تو سزا کیوں نہیں دیتے

یارو ہمیں اک روز مٹا کیوں نہیں دیتے

ہم راہ میں دیوار کی مانند کھڑے ہیں

دیوار کو ٹھوکر سے گرا کیوں نہیں دیتے

میخانے کے آداب سے واقف جو نہیں ہم

محفل سے ہمیں اپنی اٹھا کیوں نہیں دیتے

جب ہم نے لگایا تھا گلے سے تمہیں اپنے

اس دور کی تاریخ بھلا کیوں نہیں دیتے

مشہور زمانہ جو ہے سچائی ہماری

پھر تم ہمیں سولی پہ چڑھا کیوں نہیں دیتے

اے راہبرو کعبہ و کاشی کو ملا کر

میخانے کی اک راہ بنا کیوں نہیں دیتے

جن لوگوں کو دعویٰ ہے مسیحائی کا ساجدؔ

وہ لوگ ہمیں زہر پلا کیوں نہیں دیتے

(443) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajid Siddiqi Lakhnavi. is written by Sajid Siddiqi Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajid Siddiqi Lakhnavi. Free Dowlonad  by Sajid Siddiqi Lakhnavi in PDF.