حجابات اٹھ رہے ہیں درمیاں سے

حجابات اٹھ رہے ہیں درمیاں سے

زمیں ٹکرا نہ جائے آسماں سے

نکالا کس خطا پر گلستاں سے

ہمیں یہ پوچھنا ہے باغباں سے

وہیں جانا ہے آئے ہیں جہاں سے

ہیں واقف منزل عمر رواں سے

بہار آنے کی مانگی تھیں دعائیں

بہار آئی مگر بد تر خزاں سے

جو ہیں نا آشنائے نظم گلشن

انہیں کو فائدے ہیں گلستاں سے

ابھی مردہ نہیں ذوق اسیری

قفس کا سامنا ہے آشیاں سے

جہاں کانٹوں میں الجھے اپنا دامن

بیاباں اچھا ایسے گلستاں سے

غموں ہی سے خوشی ہوتی ہے پیدا ہے

بہاریں بنتی ہیں دور خزاں سے

سہارا لوں اگر دیوانگی کا

گزر جاؤں حد کون و مکاں سے

نمایاں ہے وہی رجعت‌ پسندی

نظام زندگی بدلا کہاں سے

لپٹ جاؤں گا میں دامن سے ان کے

سبق سیکھا ہے خاک آستاں سے

بھٹکتا پھر رہا ہوں اس طرح میں

کہ جیسے چھٹ گیا ہوں کارواں سے

چمن میں پھر بنائیں گے نشیمن

ہمیں ضد ہو گئی ہے آسماں سے

وطن دشمن انہیں کیوں کر نہ سمجھیں

جنہیں ہے دشمنی اردو زباں سے

وہی ہے باعث تکلیف ساجدؔ

ملیں تھیں راحتیں جس گلستاں سے

(416) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajid Siddiqi Lakhnavi. is written by Sajid Siddiqi Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajid Siddiqi Lakhnavi. Free Dowlonad  by Sajid Siddiqi Lakhnavi in PDF.