وہ عشق جو ہم کو لاحق تھا

وہ عشق جو ہم کو لاحق تھا

شب ہائے سیہ کے دامن میں

اسرار جنوں کے کھول گیا

بحر موجود کے مرکز سے

اک موج تلاطم خیز اٹھی

اک درد کی لہر اٹھی دل کے روزن سے

جس میں سمٹ گئے

دونوں عالم کے رنج و طرب

اور ہست و بود کے محور پر

رنج و راحت ہم رقص ہوئے

فرقت کے تنہا لمحوں میں

آباد تھی اک دنیائے فسوں

رفتار غم کی موج رواں

آوارہ بگولے یادوں کے

بارش کی مدھم بوندوں کے

سرگم کی فراواں موسیقی

اشجار کی رقصاں شاخوں سے

چھنتا ہوا فطرت کا جادو

دنیائے نشاط و درد کی لے

اندوہ و الم کا اک عالم

تخلیق کے لرزاں سینے کے اسرار نہاں

نغمہ بر لب یہ ارض و سما

نوحہ درد دل باطن کی فضا

تخلیق جہاں کے سر نہاں

پتے پتے کی رنگت میں

حرف کن کا جادو لرزاں

سب اک وحدت میں جذب ہوئے

اک وجد آگیں احساس میں

روح و جسم و جاں ملبوس ہوئے

وقت اور مکاں کے سر نہاں ملبوس ہوئے

اس عشق سے یہ اسرار کھلا

ہم زندہ ہیں اور راہ فنا میں جولاں ہیں

اک روز یہ دل بجھ جائے گا

بس نور خدا رہ جائے گا

وہ عشق جو ہم کو لاحق تھا

اسرار وجود و رمز عدم سب کھول گیا

(731) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajida Zaidi. is written by Sajida Zaidi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajida Zaidi. Free Dowlonad  by Sajida Zaidi in PDF.