ہوا میں کچھ تو گھلا تھا کہ ہونٹ نیلے ہوئے

ہوا میں کچھ تو گھلا تھا کہ ہونٹ نیلے ہوئے

گلے لگاتے ہی تازہ گلاب پیلے ہوئے

نہ دشت جان پہ برسی رفاقتوں کی پھوار

نہ آنکھ میں چمک آئی نہ لب ہی گیلے ہوئے

اندھیرے اوڑھنا چاہے تو بدلیاں چمکیں

چراغ اجالنا چاہے تو لاکھ حیلے ہوئے

تمام رات اسی کہر کے جزیرے پر

الجھ الجھ کے شعاعوں کے ہاتھ نیلے ہوئے

محبتوں کو بڑھاؤ کہ رنجشیں بھی مٹیں

سکوں نہ ہوگا اگر مختلف قبیلے ہوئے

کچھ اتنی تیز ہے یہ لفظ کی شراب اسے

کشید کرتے ہوئے ہاتھ بھی نشیلے ہوئے

تہوں میں بیٹھنا چاہا اگر کبھی سجادؔ

گلے کا ہار کئی بے طلب وسیلے ہوئے

(438) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajjad Babar. is written by Sajjad Babar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajjad Babar. Free Dowlonad  by Sajjad Babar in PDF.