چہچہاتی چند چڑیوں کا بسر تھا پیڑ پر

چہچہاتی چند چڑیوں کا بسر تھا پیڑ پر

میرے گھر اک پیڑ تھا اور ایک گھر تھا پیڑ پر

موسم گل تو نے سوچا ہے کہ اس کا کیا بنا

تیرے لمس مہرباں کا جو اثر تھا پیڑ پر

اب ہوا کے ہاتھ میں تو اک تماشا بن گیا

زرد سا پتا سہی میں معتبر تھا پیڑ پر

اس لیے میرا پرندوں سے لگاؤ ہے بہت

میں بھی تو کوئی زمانہ پیشتر تھا پیڑ پر

اس دفعہ تو فصل گل کے ساتھ آئیں آندھیاں

اڑ گیا سب جو مرے خوابوں کا زر تھا پیڑ پر

(691) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajjad Baluch. is written by Sajjad Baluch. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajjad Baluch. Free Dowlonad  by Sajjad Baluch in PDF.