شب کی زلفیں سنوارتا ہوا میں

شب کی زلفیں سنوارتا ہوا میں

یہ ترے ساتھ جاگتا ہوا میں

رشتۂ جاں سے کٹ گیا یکسر

کچھ تعلق نباہتا ہوا میں

وہ سر بزم جھومتا ہوا تو

یہ سر رہ کراہتا ہوا میں

وہ سر شاخ تو مہکتا ہوا

اور سر خاک سوکھتا ہوا میں

گر گیا تھک کے اپنے قدموں میں

تجھ سے تجھ کو ہی مانگتا ہوا میں

عکس در عکس پھیلتا ہوا تو

خواب در خواب بھاگتا ہوا میں

تیرے سرسبز موسموں سے جدا

دشت کی خاک پھانکتا ہوا میں

اپنے تازہ وجود میں گم ہوں

تجھے نسلوں سے کھوجتا ہوا میں

مجھے قرنوں میں سوچتا ہوا تو

تجھے صدیوں میں ڈھونڈھتا ہوا میں

یہ مرا درد بھولتا ہوا تو

یہ تری خیر مانگتا ہوا میں

عدل کی مصلحت کا آئینہ

یہ سر دار جھولتا ہوا میں

(543) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajjad Baluch. is written by Sajjad Baluch. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajjad Baluch. Free Dowlonad  by Sajjad Baluch in PDF.