یہ سرابوں کی شرارت بھی نہ ہو تو کیا ہو

یہ سرابوں کی شرارت بھی نہ ہو تو کیا ہو

آنکھ میں حیرت و وحشت بھی نہ ہو تو کیا ہو

ہم کہ اس ہجر کے صحرا میں پڑے ہیں کب سے

خیمۂ خواب رفاقت بھی نہ ہو تو کیا ہو

شکر کر حجرۂ تنہائی میں بیٹھے ہوئے شخص

خود سے ملنے کی یہ مہلت بھی نہ ہو تو کیا ہو

میں وہ محروم زمانہ کہ کبھی سوچتا ہوں

سانس لینے کی سہولت بھی نہ ہو تو کیا ہو

سوچتا ہوں میں سر دشت اڑاتا ہوا دھول

تیری یادوں کی عنایت بھی نہ ہو تو کیا ہو

(530) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajjad Baluch. is written by Sajjad Baluch. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajjad Baluch. Free Dowlonad  by Sajjad Baluch in PDF.