اپنے جینے کو کیا پوچھو صبح بھی گویا رات رہی

اپنے جینے کو کیا پوچھو صبح بھی گویا رات رہی

تم بھی روٹھے جگ بھی روٹھا یہ بھی وقت کی بات رہی

پیار کے کھیل میں دل کے مالک ہم تو سب کچھ کھو بیٹھے

اکثر تم سے شرط لگی ہے اکثر اپنی مات رہی

لاکھ دئے دنیا نے چرکے لاکھ لگے دل پر پہرے

حسن نے لاکھوں چالیں بدلیں لیکن عشق کی گھات رہی

تم کیا سمجھے تم سے چھٹ کر ہاتھ بھلا ہم کیوں ملتے

چشم و دل کے شغل کو اکثر اشکوں کی برسات رہی

تم سے دو دو بات کی خاطر ہم آگے بڑھ آئے تھے

پیچھے پیچھے ساتھ ہمارے تلخئ لمحات رہی

ٹھنڈی ٹھنڈی آہ کی خوشبو نرم و گرم اشکوں کے ہار

سچ پوچھو تو اپنی ساری زیست کی یہ سوغات رہی

کیسے صبح کو شام کروں گا کیسے کٹیں گے عمر کے دن

سوچ رہا ہوں اب جو یہی بے چارگئ حالات رہی

(495) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajjad Baqar Rizvi. is written by Sajjad Baqar Rizvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajjad Baqar Rizvi. Free Dowlonad  by Sajjad Baqar Rizvi in PDF.