بے دلی وہ ہے کہ مرنے کی تمنا بھی نہیں

بے دلی وہ ہے کہ مرنے کی تمنا بھی نہیں

اور جی لیں کسی امید پہ ایسا بھی نہیں

نہ کوئی سر کو ہے سودا نہ کوئی سنگ سے لاگ

کوئی پوچھے تو کچھ ایسا غم دنیا بھی نہیں

وقت وہ ہے کہ جبیں لے کے کرو در کی تلاش

عجب آشفتہ سری ہے کہ تماشا بھی نہیں

اپنے آئینے میں خود اپنی ہی صورت ہوئی مسخ

مگر اس ٹوٹے ہوئے دل کا مداوا بھی نہیں

ہو کا عالم ہے کوئی نعرۂ مستانۂ حق

کیا تری بزم وفا میں کوئی اتنا بھی نہیں

لفظ و معنی میں نہیں ربط مگر ہائے امید

اس پہ بیٹھے ہیں کہ وہ ٹالنے والا بھی نہیں

بے خودی ہائے تمنا کی نہ تھی فرصت وہم

بے کسی ہائے تماشا کہ کوئی تھا بھی نہیں

پھول بن کر جو مہکتا تھا کبھی دل کے قریب

خار بن کر کبھی پہلو میں کھٹکتا بھی نہیں

تم بھی کہلاتے ہو دامن کش دنیا باقرؔ

سچ تو یہ ہے تمہیں جینے کا سلیقہ بھی نہیں

(448) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajjad Baqar Rizvi. is written by Sajjad Baqar Rizvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajjad Baqar Rizvi. Free Dowlonad  by Sajjad Baqar Rizvi in PDF.