نمایاں اور بھی رخ تیری بے رخی میں رہے

نمایاں اور بھی رخ تیری بے رخی میں رہے

سپردگی کے بھی پہلو کشیدگی میں رہے

نظر اٹھی تو اٹھا شور اک قیامت کا

نہ جانے کیسے یہ ہنگامے خامشی میں رہے

ہوائے شہر غریبی کی کیفیت تھی عجیب

نشے میں رہ کے بھی ہم اپنے آپ ہی میں رہے

پکارتے رہے کیا کیا نہ دل کے ویرانے

ہم ایسے شہر میں الجھے تھے شہر ہی میں رہے

حصار وحشت دل سے نکل تو آئے مگر

تمام عمر عجب سحر آگہی میں رہے

مری وفا کی حقیقت غبار دشت طلب

مری وفا کے فسانے تری گلی میں رہے

کبھی تو پہنچے گی منزل پہ سر بلندیٔ شوق

اس آسرے پہ مقامات بندگی میں رہے

انہیں سے ابھری ہیں کتنے غموں کی تصویریں

وہ سائے جو مری آنکھوں کی روشنی میں رہے

ہمیں ملا تھا شرف کائنات پر باقرؔ

ہمیں کلی کی ترا دل گرفتگی میں رہے

(479) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajjad Baqar Rizvi. is written by Sajjad Baqar Rizvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajjad Baqar Rizvi. Free Dowlonad  by Sajjad Baqar Rizvi in PDF.