دیوار قہقہہ

ادھر نہ آؤ

کہ یہ محل اب شکست شوکت کی داستاں ہے

کہ یہ محل اب شکست اقدار کا نشاں ہے

کہ یہ محل اب شکست افکار کی فغاں ہے

ادھر نہ دیکھو

کہ یہ کھنڈر ہے جنوں کا بھوتوں کا آستاں ہے

کہ یہ امنگوں کی بے بسی کی بڑی طویل ایک داستاں ہے

کہ یہ ہے مسکن سیاہ راتوں کا ، ہرطرف بس دھواں دھواں ہے

ادھر نہ جھانکو

شکستہ اینٹوں کی ان درازوں میں چاندنی بھی سسک رہی ہے

اندھیری راتوں کی کالی ناگن سیاہیوں میں چمک رہی ہے

کرن کرن کا لہو پئے ہے تو مست ہے اور بہک رہی ہے

جو پہلے تم اس محل میں آتے

تو رنگ و نغمہ کے سیل پر نور سے گزرتے

تو آرزو کی شراب میں ڈوبتے ابھرتے

رسیلی بانہوں میں میٹھے سپنوں کی، ڈوب کر کس سکوں سے مرتے

جو پہلے اس سمت سے گزرتے

تو آرزوؤں کے نغمۂ دل نشیں کو سنتے

بہت ہی روتے اور آنسوؤں سے کئی نئے خواب اپنے بنتے

اور ایک بے نام کیف مستی میں ڈوب کر اپنے سر کو دھنتے

جو پہلے اس در کو کھٹکھٹاتے

حسیں امیدوں کے پاسباں تم کو رنگ و بو کا پیام دیتے

ہرے بھرے سرو تم کو گلہائے آرزو کا سلام دیتے

یہ بام و در ہنس کے تم کو پریوں کے شاہزادے کا نام دیتے

اور اب جو آئے ہو کیا ملے گا ؟

نگار خانہ اجڑ چکا ہے ، وہ ساری محفل اکھڑ گئی ہے

وہ نکہت آرزو بھی دیوانہ وار ہر سوبھٹک رہی ہے

امیں تھی جو در د بیکراں کی وہ آہ گھٹ گھٹ کے مرچکی ہے

اور اب یہاں کس کو ڈھونڈتے ہو؟

یہاں پہ تم چیختے رہو گے ، جواب کوئی نہیں ملے گا

یہاں پہ تم ڈھونڈتے رہو گے پہ خواب کوئی نہیں ملے گا

یہاں پہ شعر و شراب و چنگ ورباب کوئی نہیں ملے گا

یہاں پہ کس کو بلارہے ہو؟

یہاں تمہاری صداؤں کے خول گونج بن کر اڑا کریں گے

وہ کھوکھلی گونج تم سے پوچھے گی''آپ یاں آ کے کیا کریں گے''

ڈرو گے خود اپنے سایے سے تم تو بھوت تم پر ہنسا کریں گے

ادھر نہ آؤ

ادھر نہ آؤ،یہاں پہ تم آ کے کیا کرو گے؟

یہاں پہ بھوتوں کا رقص دیکھو گے اور پھر آپ ہی ڈرو گے

ڈروگے یا کالے کالے سایوں کار قص

دیوار کی درازوں سے دیکھ کر تم بہت ہنسو گے

بہت ہنسو گے

یہ ایک دیوار قہقہہ ہے

(507) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajjad Baqar Rizvi. is written by Sajjad Baqar Rizvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajjad Baqar Rizvi. Free Dowlonad  by Sajjad Baqar Rizvi in PDF.