رات

آندھیاں آسمانوں کا نوحہ زمیں کو سناتی ہیں

اپنی گلو گیر آواز میں کہہ رہی ہیں،

درختوں کی چنگھاڑ

نیچی چھتوں پر یہ رقص آسمانی بگولوں کا

اونچی چھتوں کے تلے کھیلے جاتے ڈرامہ کا منظر ہے

یہ اس ظلم کا استعارہ ہے

جو شہ رگ سے ہابیل کی گرم و تازہ لہو بن کے ابلا ہے

آندھیوں میں تھا اک شور کرب و بلا

اور میں نے سنا کربلا۔۔۔کربلا

رات کے سہم سے، ان کہے وہم سے

بند آنکھوں میں وحشت زدہ خواب اترا

صبح اخبار کی سرخیاں بن گیا

(483) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajjad Baqar Rizvi. is written by Sajjad Baqar Rizvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajjad Baqar Rizvi. Free Dowlonad  by Sajjad Baqar Rizvi in PDF.