زہر کا سفر

میں انسان ہوں

میں نے اک ناگن کو ڈسا

اس کو اپنا زہر دیا

ایسا زہر کہ جس کا منتر کوئی نہیں

اس کی رگ رگ میں چنگاری

اس کے لہو میں آگ

میرے زہر میں نشہ بھی ہے

ایسا نشہ جس کا کوئی خمار نہیں

وہ ناگن اب مست نشے میں جھومے گی

بہک بہک کر ہر سو مجھ کو ڈھونڈے گی

اس کی زباں باہر کو نکلی

اس کے منہ میں جھاگ

آج ہے لوگو پورن ماشی

زخمی ناگن زہر اگلتی

انسانوں کو ڈس کے ان کے خون میں اپنا زہر بھرے گی

ایسا زہر کہ جس کا منتر کوئی نہیں

ان کی رگ رگ میں چنگاری

ان کے لہو میں آگ

اس کی زباں باہر کو نکلی

اس کے منہ میں جھاگ

مجھ کو ڈس کر میرے خون کو واپس میرا زہر کرے گی

میری رگ رگ میں چنگاری

میرے لہو میں آگ

(472) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajjad Baqar Rizvi. is written by Sajjad Baqar Rizvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajjad Baqar Rizvi. Free Dowlonad  by Sajjad Baqar Rizvi in PDF.