چیت

کوئل

میرے شبدوں کو تو چھاپے خانے لے جا

وہ اخبار تو پڑھتے ہوں گے

پڑھ کے خبر میرے مرنے کی

دوڑے دوڑے گھر آئیں گے

ڈاکئے

تو چٹھی کے بجائے آم مری بگیا کے اب کی

ان کے دفتر لے جا

سب سے چھپا کے آم وہ میرے

ہاتھوں میں بھر لیں گے

پھر کرتے کے نیچے, پیچھے، سینے کے جنگل میں ان کو دبکا لیں گے

سکھی ہواؤ!

اب کی جب تم ان کے سہانے گھر سے گزرو

ٹیسو کے کچھ پھول مہکتے

ان کی کھڑکی پہ رکھ آنا

رات گئے جب آنکھ میں ان کی

میرے بدن کے پھول جلیں گے

ٹھنڈے بدن پہ آگ ملیں گے

جلدی جلدی کھڑکی تک پہنچیں گے

ان پہ جلتے ہونٹوں کا اک چمبن!

چیت مہینے والا چمبن مہکا دیں گے!!

(543) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Salahuddin Parvez. is written by Salahuddin Parvez. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Salahuddin Parvez. Free Dowlonad  by Salahuddin Parvez in PDF.