مری رات کھو گئی ہے کسی جاگتے بدن میں

مجھے یوں جگائے رکھتا کہ کبھی نہ سونے دیتا

سر شام ہوتے ہوتے کوئی آ کے یہ بتاتا

کہ خزاں برس رہی ہے مری نیند کے چمن میں

مری رات کھو گئی ہے کسی جاگتے بدن میں

مری رات رات عالی وہ حسب نسب پیاری

وہ گلاب چہرے والی وہ رحیم زلفوں والی

وہ برے دنوں کی ساتھی وہ اداس گل کیاری

مرے ساتھ رہنے والی کہاں جائے گی دوانی

کہ نہ گھر ہے اس کا کوئی کہ نہ گھر ہے میرا کوئی

کہاں جائے گی دوانی

کہاں جائے گی دوانی

ابھی کھل اٹھیں گے رستے کہ ہزار راستے ہیں

کہ سفر میں ساتھ اس کے کئی بار ہجرتیں ہیں

کہ دیا جلائے رکھیو کہیں وہ گزر نہ جائے

کہ ہوا بچائے رکھیو کہیں وہ بکھر نہ جائے

کہ خزاں برس رہی ہے مری نیند کے چمن میں

مری رات کھو گئی ہے کسی جاگتے بدن میں

(489) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Salahuddin Parvez. is written by Salahuddin Parvez. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Salahuddin Parvez. Free Dowlonad  by Salahuddin Parvez in PDF.