دھواں

وہ قہوہ خانے میں آیا

اور ہماری میز کے کنارے بن پوچھے ہی بیٹھ گیا

ہم باتوں میں کھوئے ہوئے تھے

سوچ رہے تھے دنیا کیا ہے

کیا یہ اسٹیج ہے جس پر جیون کا ناٹک ہوتا ہے

کیا ہم اس بے نام ڈرامے کے ہیں بس فرضی کردار؟

الجھی تھی اپنی گفتار

اور اچانک وہ نو وارد

سگریٹ کا ایک گہرا سا کش لے کر اٹھا

ہم لوگوں کو غور سے دیکھا

اور یہ کہہ کر جانے لگا

تم سب اتنا سوچ رہے ہو

مجھ سے پوچھو دنیا کیا ہے

ہم نے سوچا بات کرے گا

لیکن ایک برقی سرعت سے وہ نو وارد جا بھی چکا تھا

(بیرے نے بتلایا صاحب! آنے والا دیوانہ تھا)

اب ہم لوگ یہ سوچ رہے تھے

وہ تو خیر ایک فرازانہ تھا

لیکن ہم اس فکر کے ہاتھوں اک دن پاگل ہو جائیں گے

سگریٹ اور کافی دھوئیں میں اڑ کر بادل ہو جائیں گے!!

(552) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Salam Machhli Shahri. is written by Salam Machhli Shahri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Salam Machhli Shahri. Free Dowlonad  by Salam Machhli Shahri in PDF.