سڑک بن رہی ہے

مئی کے مہینے کا مانوس منظر

غریبوں کے ساتھی یہ کنکر یہ پتھر

وہاں شہر سے ایک ہی میل ہٹ کر

سڑک بن رہی ہے

زمیں پر کدالوں کو برسا رہے ہیں

پسینے پسینے ہوئے جا رہے ہیں

مگر اس مشقت میں بھی گا رہے ہیں

سڑک بن رہی ہے

مصیبت ہے کوئی مسرت نہیں ہے

انہیں سوچنے کی بھی فرصت نہیں ہے

جمعدار کو کچھ شکایت نہیں ہے

سڑک بن رہی ہے

جواں نوجواں اور خمیدہ کمر بھی

فسردہ جبیں بھی بہشت نظر بھی

وہیں شام غم بھی جمال سحر بھی

سڑک بن رہی ہے

جمعدار سائے میں بیٹھا ہوا ہے

کسی پر اسے کچھ عتاب آ گیا ہے

کسی کی طرف دیکھ کر ہنس رہا ہے

سڑک بن رہی ہے

یہ بے باک الفت پر الھڑ اشارہ

بسنتی سے رامو تو رامو سے رادھا

جمعدار بھی ہے بسنتی کا شیدا

سڑک بن رہی ہے

جو سر پہ ہے پگڑی تو ہاتھوں میں ہنٹر

چلا ہے جمعدار کس شان سے گھر

بسنتی بھی جاتی ہے نظریں بچا کر

سڑک بن رہی ہے

سمجھتے ہیں لیکن ہیں مسرور اب بھی

اسی طرح گاتے ہیں مزدور اب بھی

بہرحال واں حسب دستور اب بھی

سڑک بن رہی ہے

(629) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Salam Machhli Shahri. is written by Salam Machhli Shahri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Salam Machhli Shahri. Free Dowlonad  by Salam Machhli Shahri in PDF.