کسی دشت کا لب خشک ہوں جو نہ پائے مژدۂ آب تک

کسی دشت کا لب خشک ہوں جو نہ پائے مژدۂ آب تک

کبھی آئے بھی مری سمت کو تو برس نہ پائے سحاب تک

میں طلب کے دشت میں پھر چکا تو یہ راز مجھ پہ عیاں ہوا

مری تشنگی کے یہ پھیر ہیں کہ جو آب سے ہیں سراب تک

تجھے جان کر یہ پتا چلا تو مقام دید میں اور تھا

کئی مرحلے ہیں فریب کے مری آنکھ سے مرے خواب تک

میں وہ معنی غم عشق ہوں جسے حرف حرف لکھا گیا

کبھی آنسوؤں کی بیاض میں کبھی دل سے لے کے کتاب تک

(409) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saleem Ahmed. is written by Saleem Ahmed. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saleem Ahmed. Free Dowlonad  by Saleem Ahmed in PDF.