کہیں آنکھیں کہیں بازو کہیں سے سر نکل آئے

کہیں آنکھیں کہیں بازو کہیں سے سر نکل آئے

اندھیرا پھیلتے ہی ہر طرف سے ڈر نکل آئے

ہوئے ہیں کھوکھلے ہم لوگ ہجرت میں سو ڈرتے ہیں

خلا یہ روح کا ایسا نہ ہو باہر نکل آئے

یہ لگتا ہے کہ پتوں پہ رکھی تھیں منتظر آنکھیں

مرے آتے ہی کتنے پھول شاخوں پر نکل آئے

نہ جانے کھول دے کب کوئی لمحہ یاد کی گٹھری

کسی کونے سے ماضی کا حسیں منظر نکل آئے

مرے ہونٹوں پہ بکھرا یہ تبسم ڈھال ہے میری

کہ جانے کب اداسی کا کہیں خنجر نکل آئے

گرے ہیں جتنے آنسو دامن صحرا میں صدیوں سے

سلگتی ریت بھی اندر سے شاید تر نکل آئے

(466) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saleem Figar. is written by Saleem Figar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saleem Figar. Free Dowlonad  by Saleem Figar in PDF.