آخری پڑاؤ

شاید میری زمین

اپنے سفر کے آخری پڑاؤ سے آگے نکل چکی ہے

منزل پر جلتے ہوئے فلک بوس الاؤ کی حدت کچھ اتنی تیز ہے

کہ درختوں کے جڑوں سے لے کر

شاخوں کے سروں پر آنے والا بور تک

پسینے اور گرمی سے ہانپ رہا ہے

وقت کی کٹھالی میں ابلتے ہوئے حالات کے ساتھ

اب کے کسی عقل مند نے ہوا کے ہاتھ پر رکھے ہوئے

تمام موسم بھی اٹھا کر ڈال دیئے ہیں

مجھے یاد ہے کہ شعور کی پہلی سیڑھیوں پر پاؤں رکھتے ہی

کس عصبیتی لمحے نے

میرے کانوں میں سرگوشی کی تھی

کہ تم اپنے باپ کی پیدائش سے بھی بہت پہلے گروی رکھ دیئے گئے تھے

میں اس دن سے لے کر آج تک بہی کھاتوں کے

قرض والے خانے سے نہیں نکل سکا

اور میرے ہاتھوں میں اتنی بے اختیاری بھر دی گئی ہے

کہ میرے گھر کے دروازے کی چابیاں ہر روز پھسلتی ہوئی

میری انگلی کی آخری پور پر آ جاتی ہیں

اور میں دہشت ناک آنکھوں سے خلا میں دیکھنے لگتا ہوں

کہ جیسے دور غلامی کے سیاہ منظر

آدھے سے زیادہ درسی کتابوں سے باہر نکل آئے ہیں

خوف کے لمبے ناخنوں نے خاک زادوں کے بدن کی مٹی ایسے کھرچ دی ہے

جیسے مکانوں کی دیواروں کا کچا رنگ

تیز بارشوں میں اتر کر نالیوں میں بہہ جاتا ہے

گھروں محلوں اور سڑکوں پر نادیدہ دیواریں اتنی اونچی اٹھا دی گئی ہیں

کہ ہم اکٹھے رہتے ہوئے ایک ساتھ چلتے ہوئے بھی

ایک دوسرے کو دیکھ نہیں سکتے

اور کیا کہوں کہ اس سال دیکھنے سننے اور بولنے پر بھی نمکیں لگا دیا گیا

جیسے ہم سب اپنے اپنے بدن میں تنہا کر کے مار دیئے جائیں گے

وہ عہد زیادہ دور نہیں

جب ہمیں کوئی نسل موہنجودڑو اور ہڑپا کی طرح دریافت کرے گی

سوچ رہا ہوں کہ ہمیں کتنے فٹ گہرا کھود کر نکالا جائے گا

اور پھر میوزیم میں رکھی ہوئی شیشے کی المایوں میں

پرانی ہڈیوں کے نیچے یہ تحریر جب کوئی سیاح رکھ کر پڑھے گا

کہ یہ اس دور کا انسان تھا جب ترقی اپنے نقطہ عروج سے بھی آگے تھی

مگر تعلیم یافتہ اس معاشرے کے لوگ غاروں میں رہنے والوں سے زیادہ تہذیب یافتہ تھے

یہ ایک شاعر تھا

جو احساس کی قبر میں

اپنی موت سے پہلے دفن کر دیا گیا

(539) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saleem Figar. is written by Saleem Figar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saleem Figar. Free Dowlonad  by Saleem Figar in PDF.