ہے آرزو کہ اپنا سراپا دکھائی دے

ہے آرزو کہ اپنا سراپا دکھائی دے

آئینہ دیکھتا ہوں کہ چہرہ دکھائی دے

مصروف اس قدر تھے کہ ساون گزر گیا

حسرت رہی کہ ابر برستا دکھائی دے

خاموش ہوں کہ بولنا تہمت ہے اس جگہ

جب دیکھنا نہیں ہے تو پھر کیا دکھائی دے

سوچا تھا بس کہ ذہن میں تصویر بن گئی

اب آنکھ کہہ رہی ہے کہ چہرہ دکھائی دے

اب دھول کی بجائے دھواں ہے فضاؤں میں

خلقت پکارتی ہے کہ صحرا دکھائی دے

چہروں کا رنگ زرد ہوا دھوپ کی طرح

شاہدؔ کہیں تو ابر کا ٹکڑا دکھائی دے

(454) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saleem Shahid. is written by Saleem Shahid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saleem Shahid. Free Dowlonad  by Saleem Shahid in PDF.